اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کہتے ہیں حکومت یا پارلیمنٹ عدلیہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، آئین نے پارلیمنٹ کی کوکھ سے جنم لیا عدلیہ بھی ہمیں ڈکٹیٹ نہ کرے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ نے آڈیو لیکس پر ایک کمیشن بنایا جس میں سینئر ترین ججز رکھے مگر چیف جسٹس نے اسے کام کرنے سے روک دیا، ہم نے چیف جسٹس کو اس لیے اس میں شامل نہ کیا کیوں کہ آڈیوز میں خود چیف جسٹس کی خوش دامن شامل تھیں، امید تھی کہ چیف جسٹس اس کمیشن سے دور رہیں گے تاکہ انصاف ہوسکے۔ چیف جسٹس کو آڈیو لیکس کمیشن پر قائم بینچ سے علیحدہ ہونا چاہیے۔انہوں ںے کہا کہ تاثر ہے کہ فون ٹیپ کرکے یہ آڈیوز حاصل کی گئیں لیکن ایسا نہیں ہے، اب برطانیہ میں بیٹھ کر بھی کسی کا فون ہیک کیا جاسکتا ہے اس کے لیے کسی کا فون ٹیپ کرنے کی ضرورت نہیں۔جو خود آڈیو لیکس میں ملوث ہے وہ کمیشن کیخلاف درخواست دے رہا ہے