سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

ہزاروں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر، پاکستان میں ضروری اشیاء کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ

اسلام آبا د(رپورٹ اسحاق ہاشمی)پاکستان کسٹمز کی گرین چینل پیرامیٹرز میں اچانک ردوبدل سے اجناس سمیت مختلف اشیا کے ہزاروں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس رک گئی جس سے درآمد کنندگان کو خطیر مالی خسارے کا سامنا ہے۔جبکہ جہاز راں کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو ڈیمریج اور ڈیٹینشن چارجز کی مد میں کروڑوں روپے کی اضافی آمدنی ہو رہی ہے، کلیئرنس میں تاخیر سے مقامی مارکیٹ میں ادویات، دالوں، میڈیکل ڈیوائس، اسٹیل سمیت دیگر ضروری اشیا کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔اس ضمن میں وفاق ایوانہائے تجارت و صنعت پاکستان کی کسٹمز ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین خرم اعجاز نے ایکسپریس کو بتایا کہ کسٹمز حکام نے گرین چینل میں پیشگی اطلاع دیے بغیر ردوبدل کیا ہے جس کے نتیجے میں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہونے سے بندرگاہ پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور درآمدکنندگان اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں۔درآمد کنندگان کو اب کنٹینرز کی گراؤنڈنگ میں 4 دن اور ایگزامینیشن و ایسسمنٹ میں مزید 2 سے 3 دن کی غیر ضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خرم اعجاز نے کہا کہ اگر گرین چینل کے پیرا میٹرز میں کوئی ردوبدل کرنا تھا تو کم از کم اس کی پیشگی اطلاع دی جاتی اور کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر سے بچنے کیلیے اضافی صلاحیت کے ساتھ افسران کی تعداد بڑھانی چاہیے تھی۔انھوں نے چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹمز سے اپیل کی ہے کہ وہ اقدامات کے نفاذ اور سہولت کے درمیان توازن قائم کریں تاکہ جائز تجارت کی فوری کلیئرنس کو یقینی بنایا جاسکے، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ 90 فیصد سے زائد درآمد کنندگان قوانین پر عمل کرتے ہیں لہٰذا انھیں سزا نہیں دی جائے۔چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹمز سے گزارش کی کہ وہ درآمدکنندگان کی شکایات کو نوٹس لیتے ہوئے ان کے مسائل حل کریں تاکہ نفاذ اور سہولت کے درمیان توازن بحال ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes