سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

پاکستان میں شدید غذائی قلت ، ہر سال اربوں ڈالر کی خوراک ضائع

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ) کہیں کوئی روٹی کو ترس رہا ہے تو کہیں اربوں ڈالر کی خوراک ضائع کی جا رہی ہے ۔ اور یہ کہیں اور نہیں ہمارے اپنے ملک میں ہو رہا ہے ۔ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہےکہ پاکستان شدید غذائی قلت کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود ہر سال 4 ارب ڈالر کی خوراک ضائع ہوجاتی ہے، ملک میں خوراک کا سالانہ ضیاع 19.6 ملین ٹن ہے۔ دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہےکہ سالانہ ملکی پیداوار کی تقریباً 26 فیصد خوراک ضائع ہوتی ہے،۔ ہر سال کئی اقدامات کے باعث کروڑوں ٹن غذا ضائع ہوتی ہے، شکل، سائز اور رنگ کے معیار پرپورا نہ اترنے والی تازہ خوراک بھی ضائع کردی جاتی ہے، فیکٹریوں میں چھانٹی کے عمل کے دوران خوراک اکثر سپلائی کے سلسلے سے نکال دی جاتی ہے، غذائی اشیا تاریخ استعمال قریب یا گزر جانے پر دکانداریا صارفین بھی ضائع کر دیتے ہیں۔دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہےکہ ملک میں غذائی اشیا کی زیادہ مقدارباورچی خانوں اور کھانے پینے کے مراکز پر ضائع ہوتی ہے، باورچی خانوں میں اکثر غذائی اشیاءاستعمال نہیں ہوتیں یا چھوڑ دی جاتی ہیں، گھروں اورکھانے پینے کے مراکز میں غذائی اشیا ءضرورت سے زائد پکائی جاتی ہیں۔خوراک کا ضیاع انفرادی عمل ہے، آگاہی مہم پلان کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اجناس اورپھلوں کومحفوظ کرنے کی سہولیات کی کمی بھی ضیاع کا بڑا سبب ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes