سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

مہسا امینی کی زیرحراست موت کی خبر دینے والی صحافی کیخلاف عدالتی کارروائی شروع

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں نوجوان کرد لڑکی مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت سے دنیا بھر کو آگاہ کرنے والی خاتون صحافی الہ محمدی کو حکومت کی جانب سے مقدمے کا سامنا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی ایک عدالت میں خاتون صحافی الہ محمدی کو پیش کیا گیا۔ یہ ان دو خاتون صحافیوں میں سے ایک ہیں جنھیں مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کی خبر دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔روزنامہ ھم مہین سے وابستہ 36 سالہ اِلہ محمدی کے وکیل نے بتایا کہ مقدمے کی پہلی سماعت بند کمرے میں ہوئی، دلائل سننے کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ان دو صحافیوں کو گزشتہ ستمبر میں ایران کے صوبہ کردستان میں مھسا امینی کے جنازے کی کوریج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور پہلی بار وکیل تک رسائی دی گئی۔یاد رہے کہ مھسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا اور تھانے میں ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ اسپتال میں ایک دن زیر علاج رہنے کے بعد وہ اتقال کرگئی تھیں۔مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کی خبر کے بعد سے نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ ایران میں ان مظاہروں میں 500 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔مظاہرے میں شامل کئی افراد اب بھی قید ہیں اور 5 سے زائد مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes