سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

’موت کا پھندا‘: آبدوزوں کے ذریعے کوکین کی یورپ سمگلنگ شروع

میں اس نارکو آبدوز میں سوار ہونے لگا ہوں جس کے ذریعے جنوبی امریکہ سے یورپ کوکین سمگل کی گئی۔20 میٹر طویل فائبر گلاس سے بنی یہ آبدوز مکمل طور پر دیسی ساختہ ہے۔آبدوز پر چڑھنے کے بعد میں نے اس کا ڈھکن اٹھایا اور اندر اتر گیا جہاں تین افراد طوفانی لہروں کے نیچے 27 دن کے پرخطر سفر کے بعد یورپ پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔اس تنگ سی جگہ میں دم گھٹتا ہے جس کی دیواروں سے سورج کی روشنی آ رہی تھی۔ اندر ایک سٹیرنگ وہیل، چند بنیادی سے ڈائل اور اگنیشن میں اب تک چابی لگی ہوئی ہے۔یہاں آ کر یہ بات سمجھ آتی ہے کہ ایک کپتان نے اسے دیکھتے ہی ’موت کا پھندا‘ کیوں قرار دیا تھا۔سفر کے دوران شدید گرمی اور شور ہو گا کیوں کہ آبدوز میں موجود انجن کو رواں رکھنے کے لیے تقریبا 20 ہزار لیٹر تیل رکھا گیا تھا۔اس آبدوز کے سفر پر ایکواڈور کے دو کزن اور ایک سابق ہسپانوی باکسر برازیل سے ایمازون دریا کے ذریعے روانہ ہوئے تھے۔ ان کے پاس کچھ انرجی بارز اور محدود خوارک کے علاوہ حاجت رفع کرنے کے لیے شاپر موجود تھے۔ان کے پاس یہی کچھ تھا۔ ہاں، ڈیڑھ سو ملین ڈالر مالیت کی تین ٹن کوکین اس کے علاوہ تھی۔لیکن یہ کوئی بہت خوشگوار سفر نہیں تھا جس کا انجام بھی اچھا نہیں ہوا۔ 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کا سراغ لگا لیا تھا۔گلیشیا کے ساحل کے قریب آبدوز ڈوب جانے کے بعد اس میں موجود افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
کوکین
بین الاقوامی منشیات کی سمگلنگ میں کام آنے والی یہ تاریخی آبدوز اب سپین کی پولیس اکیڈمی میں بطور ٹرافی سجائی گئی ہے۔تاہم اپنی نوعیت کی یہ واحد آبدوز نہیں بلکہ خفیہ طور پر تیزی سے بڑھنے والے کاروبار کی علامت ہے۔گذشتہ ماہ سپین کے ساحل کے قریب ایک اور آبدوز دریافت ہوئی۔انتونیو مارٹینیز ہسپانوی پولیس میں نارکو بریگیڈ کے چیف کمشنر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ 20 سال سے سمگلر افریقہ اور یورپ پہنچنے کے لیے آبدوزوں کا استعمال کر رہے ہیں لیکن یہ پہلی دو آبدوزیں ہیں جو پکڑی گئیں۔وہ اعتراف کرتے ہیں کہ ’ان کو پکڑنا بہت مشکل ہے۔‘خیال کیا جاتا ہے کہ ایسی سینکڑوں دیسی ساختہ آبدوزیں یورپ روانہ کی جا چکی ہیں جو امریکہ کے بعد کوکین کی سب سے بڑی منڈی ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اٹلانٹک سمندر میں، کنیری جزائر کے قریب، کوکین آبدوزوں کا ایک وسیع قبرستان موجود ہے جن کو سامان کامیابی سے پہنچانے کے بعد جان بوجھ کر ڈبو دیا گیا۔ہر خفیہ مشن آبدوز میں موجود میکینکوں کے لیے ایک بڑی فتح ہوتی ہو گی لیکن سپین میں عالمی منشیات سمگلنگ کی جنگ میں پولیس اپنی فتح منا رہی ہے۔چیف کمشنر کہتے ہیں کہ ’یہ بہت اہم آپریشن ہے۔ یورپ میں پہلی بار ہم نے اتنی کوکین پیسٹ پکڑی۔‘اس آپریشن میں پکڑی جانے والی کوکین ہی نہیں بلکہ ایک اور چیز بھی اہم ہے۔ چیف کمشنر کہتے ہیں کہ اس آپریشن نے کولمبیا اور میکسیکو کے مجرموں کے ہسپانوی گینگ سے روابط کو بھی ظاہر کیا۔ہسپانوی پولیس نے پکڑا جانے والا سامان مقامی صحافیوں کو بھی دکھایا جہاں فضا میں کوکوا پیسٹ کی بو پھیل گئی۔ایک میز پر درجنوں بھورے پارسل پڑے تھے۔ ہر ایک اینٹ جتنا تھا جن پر سپر مین کا نشان بنا ہوا تھا۔ شاید یہ نشان سمگلروں نے اس لیے چنا کہ ان کو ناقابل تسخیر ہونے کا احساس دلاتا ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes