سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

صومالیہ میں مسلح افراد کا فوجی اڈے پر حملہ؛ 17 ہلاکتیں

موغا دیشو(مانیٹرنگ ڈیسک) صومالیہ میں باغی جنگجوؤں نے ملک کے وسط میں افریقی یونین کے امن مشن اور یوگنڈا کے فوجیوں کے بیس پر حملہ کردیا جس میں 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے شمال میں واقع مساگاوا فوجی اڈے پر الشباب کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ اب قصبے میں امن ہے کیوں کہ فوج اور جنگجو جنگ لڑتے لڑتے جنگل کی طرف نکل گئے ہیں جہاں اب بھی دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں 73 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا غیر مصدقہ دعویٰ کیا ہے جب کہ کیپٹن عبداللہ محمد کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں 12 جنگجو مارے گئے تاہم انھوں نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ الشباب کے جنگجوؤں اور فوجیوں میں جھڑپ میں 17 لاشیں اور دو درجن سے زائد زخمیوں کو اسپتال لے جاتے دیکھا ہے۔القاعدہ سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والی مقامی عسکریت پسند تنظیم الشباب 2006 سے صومالیہ کی حکومت کو گرانے اور اسلامی قوانین کی سخت ترین تشریح کی بنیاد پر نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔الشباب کو دارالحکومت سے تو پسپا کردیا گیا ہے لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اب بھی الشباب کا قبضہ ہے اور وہ وہاں سے نکل کر دارالحکومت میں سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes