سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل کا پارلیمانی ریکارڈ حاصل کرلیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومتی انکار کے بعد سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل کا پارلیمانی ریکارڈ خود ہی حاصل کرلیا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ نظرثانی قانون بن چکا ہے، جس کے بعد نظر ثانی کا دائرہ اختیار سماعت سے بڑھ کر اپیل کے مساوی ہوگیاہے، سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل اور نظر ثانی کے دائرہ اختیار کو بڑھانے کے قانون میں تھوڑا سا ٹکراؤ ہے، جبکہ سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر کا سیکشن چار اور نظر ثانی قانون کا سیکشن 6 میں مماثلت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قوانین میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، قانون سازی سپریم کورٹ کے انتظامی امور سے متعلق ہے، آپ کو سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے تھی، ہم وفاقی حکومت کی تجویز کو خوش آمدید کرتے ہیں ، قانون کے حوالے سے پارلیمنٹ کا دوبارہ جائزہ لینا بہت اچھی بات ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا آپ پارلیمنٹ میں معاملے کو دوبارہ لیکر جائیں گے؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ معاملہ خود پارلیمنٹ کو بھیجے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کریں گے، ہم آپس میں مشاورت کر کے بتائیں گے، دوسرا طریقہ کار یہ ہے کہ ہم بھی کیس جاری رکھیں اور پارلیمنٹ بھی جاری رکھے ، پھر دیکھتے ہیں زیادہ جلدی کون کرتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا، ابھی تک ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔چیف جسٹس نے بتایا کہ ہمیں خبروں سے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے، مگر یہ بھول گئے کہ انکی ویب سائٹ پر تمام ریکارڈ موجود ہوتا ہے، حکومت بڑی مہربان ہے، ہم نے ویب سائٹ سے تمام ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔عدالت عظمی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پرسماعت آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes