سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

تجربہ گاہ دوسری شادی ایک مسئلہ؟

تحریر ،محمد عمران
ماحول اچانک ہی تلخ ہوچکا تھا ، مجھے ایسے لگا کہ میری معمولی سی خوش فہمی نے میرے دوست کے چہرے سے اخلاق کا نقاب اتار دیا ہے ، چند لمحے کے لیے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ صورتحال کو کیسے نارمل کروں ، میں خاموش تھا ، بابا اور اس کا بیٹا میری طرف دیکھ رہے تھے ، ہم شادی دفتر چلتے ہیں ، اگرچہ جن کے توسط سے میں اس کارخیر کو سرانجام دیا کرتا تھا وہ پاکستان جاچکے ہیں مگر پھر بھی بات کی جاسکتی ہے ، شائد بات بن جائے ، میں نے چند لمحوں کے توقف کے بعد جواب دیا۔نہیں آپ بتائیں ،آپ کے ہاتھ میں رشتہ ہے یا نہیں ، یوسف نے نیم تلخ لہجے میں پھر اپنی بات دہرائی ، ابھی نہیں ہے ، کیونکہ میں اس فی سبیل للہ خدمت سے کم و بیش دوسال سے الگ ہوچکا ہوں ، میں واضح جواب دیا ، سن لیا آپ نے!!!! اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھ کر سخت لہجے میں کہا، اگر جلدی میں کریں گے تو فراڈ کا خدشہ ہے ، جس سے میرے اور آپ کے لیے مسائل پیدا ہوں گے ، اور میں پہلے ہی بہت پریشان ہوں ، اس نے میرے طرف آنکھ سے اشارہ کرتے ہوئے بابا کو سمجھایا ، اس لیے یہ معاملہ ختم۔اذان ہوچکی تھی، میں اور بابا مسجد کی طرف چل دئیے ، آپ فجر کی نماز کے لیےتو اٹھتے ہیں بس دس منٹ قبل اٹھ جائیں اور اللہ سے ہر روز تہجد میں رو کر دعاکر یں ، مجھے یقین ہے آپکا مسئلہ حل ہوجائے گا، میں نے باباجی حوصلہ دیتے ہوئے کہا ۔ جی بیٹا۔ اور ہم جدا ہوگئے ۔ہوا کچھ یوں تھا کہ میرے ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ایک دوست نے احباب کی محفل میں دوسری شادی کے بارے میں بھرپور دلائل دئیے ، اس کے دلائل سے متاثر ہوکر میں نے اس بابا کو دوسری شادی کے لیے تیار کردیا، کیونکہ بابا جی جو آج کل وزٹ ویزے پر آئے ہوئے تھے ، بیوی کی وفات کے بعد ، تنہائی ، شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ بابا نے خوشی خوشی اکلوتے بیٹےکو یہ صورتحال بتائی ، اور پھر بیٹے کا اصل روپ سامنے آگیا، جس نے میرے اور بابا کے چودہ طبق روشن کرنے میں دیرنہ لگائی ، کیونکہ بیٹے کو لگا کہ اب اسے جائیداد میں حصہ دینا پڑے گا۔ بہرحال بابا ڈٹ گئے ، چند دن کی تلخی کے بعد بابا کا بیٹا شارجہ کی بجائے ، انڈیا میں شادی کروانے پر راضی ہوگیا ، اور گزشتہ شب بابانے روتے ہوئے ہم سب دوستوں کو الوداعی ملاقات میں یہ خبر سنائی کہ میں انڈیا جارہا ہوں، شادی کے لیے ، کیونکہ بیٹے نے کہا تھا کہ شادی کرنی ہے تو پھر انڈیا چلے جاو، میرے پاس رہنا ہے تو ایسے ہی رہنا ہوگا ۔اور میں انڈیا جارہا ہوں، بہت اچھا فیصلہ ہے ہم سب نے سراہتے ہوئے باباکو الوداع کیا ۔ اللہ پاک حامی و ناصر ہو۔ آج بابا کی فلائٹ ہے ، آپ سب سے دعاوں کی التماس ہے۔کیونکہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ، اسکے ساتھ ہی آپ سب سے عاجزانہ ، فدویانہ التماس ہے کہ اپنے اردگر د موجود بابوں کا خیال کریں، اگر آپکے والد صاحب اپنے شریک سفر سے محروم ہوچکے ہیں تو ہندوانہ رسم کا خاتمہ کرتے ہوئے ان کی فوری طور پر شادی کریں، تاکہ وہ بقیہ زندگی پرسکون گزارسکیں ۔ہمارے ہاں بدقسمتی سے دوسری شادی کو ایک لعنت بنادیا گیاہے ،ا ور بوڑھوں کی دوسری شادی تو اس قدر معیوب سمجھی جاتی ہے جیسے گناہ کبیرہ، عملی طور پر ہم زنا سے اس قدر نفرت نہیں کرتے جس قدر دوسری شادی کرتے ہیں ، حالانکہ اس عمرمیں شریک سفر زندگی کے باقی ادوار سے زیادہ ضروری ہوتا ہے ، مگر ہمیں اسی وقت سمجھ آتی ہے جب خدانخواستہ خود پر وقت آتا ہے ،حالانکہ یہ قران کا فیصلہ ہے ، دو ، تین ، چار شادیاں کرو، اگر تم عدل کرسکتے ہو، اور اگر نہیں کرسکتے تو پھر ایک ہی کافی ہے ، مگر ہم اللہ کو مانتے ہیں ، اللہ کی نہیں مانتے ، رسول ﷺ کو مانتے ہیں ، رسول ﷺ کی نہیں مانتے ، ہم عشق رسول ﷺ میں جان دینے کو تیار ہیں ، مگر اتباع کرنے کو تیا ر نہیں اور نتیجہ آپکے سامنے ہے کہ آج کا مسلمان ہر جگہ پٹ رہا ہے ، کہیں اپنوں کے ہاتھوں ، تو کہیں غیروں کے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دوسری شادی کو عام کیا جائے کیونکہ اس وقت پاکستان میں 40 سے 60 لاکھ بیوہ اور طلاق یافتہ خواتین موجود ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔جو صاحب حثیت لوگ ہیں وہ آگے آئیں اور معاشرے میں اس کارخیر کے پھیلنے کا ذریعہ بنیں،اگر آپ کے اردگرد ایسے بزرگ یا نوجوان موجود ہیں جو شریک حیات سے محروم ہیں تو اپنے فارغ وقت میں انہیں یا ان کی اولاد کو نیکی کے درجے میں قائل کرنے کی کوشش کریں کہ بزرگوں کا نکاح کریں اور اگر ہوسکے تو ان کی مناسب رہنمائی کریں ، یاد رکھیے اگر ہم نہ جاگے یا ہم جائیدادکی تقسیم سے ڈرتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب زناعام ہوجائے گا اور ہم کف افسوس ملتے رہ جائیں گے ۔اور پھر یہ تو ایک مسلم حقیقت ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔
بشکریہ دنیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes