سی ایم ایم رپورٹ

اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
اہم خبریں
  • غزہ پناہ گزین کیمپ میں گاڑی پر اسرائیلی فورسز کی بمباری، 5 صحافی شہید
  • بشارالاسد کی اہلیہ خطرناک بیماری میں مبتلا
  • موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
  • غزہ میں 24 گھنٹے میں 38 فلسطینی شہید
  • خلیج تعاون کونسل نے شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا
  • سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں چل بسے
  • جاپانی ایئر لائنز کا سائبر حملے کے بعد نظام بحال ہونے کا اعلان
  • روس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

بحیرہ روم کی غذائیں، طویل زندگی کیلئے مددگار

اسپین (مانیٹرنگ ڈیسک) میڈیٹرینیئن یا بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں کھانے سے انسانی زندگی بڑھ سکتی ہے اور امراض کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرزِ خوراک کے کئی فوائد سامنے آچکے ہیں لیکن اب طویل عمری کے مزید ثبوت ملے ہیں۔اسپین، اٹلی اور اطراف کےکئی ممالک دوپہراور رات کے کھانے میں جو غذائیں کھاتے ہیں ان میں پھل، سبزیاں، دالیں، لوبیا، گری دار پھل، مکمل اناج، براؤن چاول، انتہائی صاف شدہ زیتون کا تیل اور چکنائی بھری مچھلیاں مثلاً سامن کھاتے ہیں جن میں اومیگا فیٹی ایسڈز پائے جاتےہیں۔ اس غذا کو میڈیٹرینیئن ڈائٹ یا بحیرہ رومی غذا کہا جاتا ہے۔اس مطالعے میں برطانیہ کی رجسٹری میں موجود 110,799 افراد کے ڈیٹا کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ جن میں غذائی ترجیحات، ورزش، سماجی تعلقات، امراض اور بالخصوص کینسر کا جائزہ لیا گیا تھا۔ پھر اس ڈیٹا کو اسپین کی آٹونوما یونیورسٹی اور ہارورڈ ٹی ایچ اسکین اسکول آف پبلک ہیلتھ نے بھی دیکھا ہے۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں اس خطے سے باہر کے لوگوں پر میڈیٹرینیئن غذا کے اثرات کاجائزہ لیا گیا ہے۔معلوم ہوا کہ اگر اس طرح کی خوراک کو زندگی میں باقاعدگی سے شامل کیا جائے تو اس سے ہر طرح کی قبل ازوقت اموات کا خطرہ 29 فیصد تک کم ہوجاتا ہےاور سرطان کے حملے کا خطرہ 28 فیصد تک ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ان افراد نے اپنے ملک میں رہتے ہوئے بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں استعمال کی تھیں اور اس طرزِ زندگی کو اپنایا ہے۔ لیکن اس میں ان کا اپنا تہذیبی اور ثقافتی اثربھی شامل ہے۔لیکن یہ طرزِ حیات، ورزش، انسانی سرگرمی، بہتر نیند اور دوستوں یاروں سے باقاعدہ ملاقات اور دیگر معمولات بھی شامل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے اس طرز کی غذائی ترجیحات کو مفید قرار دیا ہے جو میڈیٹرینیئن ڈائٹ کے ضمن میں ایک اور اہم سائنسی ثبوت بھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes