تحریر :کوثر عباس
الحمد للہ پاکستان بچ نکلا ۔ تمام تر کوششوں کے باوجود نادان دوست ، عیار دشمن اور بدخواہ نے منہ کی کھائی ،چومکھی لڑائی تھی، لیکن صد شکر کہ پاکستان بچ نکلا،مقصد ملک کو ڈیفالٹ کرنا تھا کہ ایٹمی اثاثوں کے ساتھ ساتھ اگر ممکن ہو تو ملک کے بھی حصے بخرے کر دیے جائیں، لیکن دشمن کی مکروہ مکاریوں پر ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اللہ کی تدبیر غالب رہی اور پاکستان بچ نکلا۔جاتے جاتے پہلی چال ملکی خزانے سے متعلق چلی گئی، ایک صوبے میں اپنی حکومت تھی، وہاں کی حکومت کو ڈالر کی سمگلنگ میں استعمال کیا گیا ،منصوبہ یہ تھا کہ جب ملک میں ڈالروں کی کمی ہو گی تو درآمدات یا تو بالکل رک جائیں گی یا کم از کم متاثر ضرور ہوں گی، جس سے ملک کے اندرونی حالات خراب ہوں گے ، چیزوں کی کمیابی ہو گی ، قیمتیں اتنی زیادہ بڑھ جائیں گی کہ عوام کی دسترس سے دور ہو جائیں گی،ڈالر کی قیمت دن بدن بڑھتی جائے گی جس سے ملک کے اندر بھی مہنگائی کا ایک سیلاب الگ سے اثرانداز ہو گا ، اس مقصد کے لئے پہلے ہی ڈالر کا ریٹ طے کرنے کے لئے ریاستی بینک کو آزاد کر دیا گیا تھا تاکہ ڈالر کی شرح حکومت کے ہاتھوں سے نکل جائے ،لامحالہ ایل سیز کا کھلنا کارِ دشوار ہو جائے گا ، ملک کے ذمے واجب الادا قرضوں کی اقساط ادا کرنا مشکل ہو جائے گا اور یوں ایک دن پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا اعلان کر دیا جائے گا ،اس ”نیک “ کام کے لئے ہر روز سوشل میڈیا پر ”پاکستان کے ڈیفالٹ“ ہونے کی ”بشارتیں“ سنائی جاتیں اور باقاعدہ ٹرینڈ چلائے جاتے کہ پاکستان آج نہیں تو کل ڈیفالٹ کر جائے گا لہٰذا اس ملک سے نکلیں اور اپنا سرمایہ ڈوبنے سے پہلے کسی اور ملک منتقل کر لیں،یوں ڈالر نے پاکستان سے دائیں بائیں پرواز شروع کی ، کچھ کام موصوف کی صوبائی حکومت کی سرپرستی میں جاری تھا ،باقی کام لوگوں کی بے یقینی نے کر دکھانا تھا ، لوگوں نے ڈیفالٹ کے ڈر سے سٹاک مارکیٹ اور بینکوں سے ڈالر نکالنا شروع کیا اور جن کے پاس تھا انہوں نے مزید مہنگا ہونے کے لالچ میں چھپائے رکھا،اس سے پہلے ملک میں خانہ جنگی کا محاذ گرم کرنے کے لئے بھی باقاعدہ اہتمام کیا گیا تھا،اس مقصد کے لئے سری لنکا کے حالات کو بطور لائحہ عمل پیش کیا جاتا رہا تاکہ یہاں کے عوام بھی ایسی صورت میں کپتان کے مخالف سیاست دانوں پر پل پڑیں ،منصوبہ مکمل تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے کرم سے پاکستان بچ نکلا۔ڈیفالٹ کو یقینی بنانے کے لئے دوسری چال کا تعلق صوبوں سے تھا،اس مقصد کے لئے ملکی تاریخ میں پہلے کے پی کے نے دو تین بار ہاتھ کھڑے کیے کہ ہمارے پاس ملازمین کو تنخوا دینے کے پیسے نہیں ،مقصد یہی تھا کہ ڈیفالٹ ہونے کا اعلان ایک ایسے صوبے سے کیا جائے جو پہلے ہی امن و امان کے حوالے سے حساس ہو، لیکن 17 کلو میٹر کے وزیراعظم شہباز شریف نے ہر بار پیسا دے کر اس منصوبے کو بھی ناکام بنایااور یوں اللہ کے کرم سے پاکستان بچ نکلا۔تیسری چال کا تعلق آئی ایم ایف سے تھا۔ ہچکیاں لیتے پاکستان کو قرضے کی ضرورت تھی، لیکن پاکستان کے ”حقیقی درد مند“ کپتان کی صوبائی حکومتیں اپنے گرو کی منشا کے مطابق خطوط لکھ کر عملی اقدامات کر رہی تھیں کہ پاکستان کو قرضہ نہ ملے۔یہ فرضی باتیں نہیں بلکہ اس مکروہ منصوبے کی آڈیو کالیں پکڑی جا چکی ہیں۔مقصد یہ تھا کہ نہ تو پاکستان میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں مل سکیںگی اور نہ ہی پاکستان باہر سے پٹرولیم مصنوعات درآمد کر سکے اور یوں ملک ڈیفالٹ کر جائے، لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان بچ نکلا۔چوتھی چال کے تحت نہ صرف ملک بلکہ ہمسائے کی جیلوں سے بھی ریاست کو مطلوب دہشت گرد ایک نام نہاد امن معاہدے کے تحت رہا کر دیئے گئے ،انہیں ملک میں بسا دیا گیا،یوں موصوف کی حکومت جانے کی دیر تھی کہ ملک میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہو گیا،۔ ریاست کو بیرونی دباو¿ کے ساتھ ساتھ اندرونی دباو¿ کا شکار بنا کر ڈیفالٹ کرنے کا منصوبہ مکمل تھا، لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان بچ نکلا۔
اندرونی افراتفری اور خانہ جنگی کے لئے پانچویںچال کا تعلق آٹے کی سمگلنگ سے تھا ۔منصوبہ کے تحت جونہی گندم مارکیٹ میں آنا شروع ہوئی ،باردانہ کی بجائے اسے قریبی ملک سمگل کیا جانے لگا ۔اس مقصد کے لئے پنجاب اور کے پی کے کی حکومتیں قائم رکھی گئیں تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ روٹی بیس پچیس روپے تک جا پہنچی۔شہباز حکومت نے تاریخی سبسڈی دے کر آٹے کی سستی فراہمی کو یقینی بنایا ۔کیا دھرا عمران کا تھا، لیکن بھرنا شہباز کو پڑالیکن اللہ کا شکر کہ اندرونی افراتفری اور خانہ جنگی کے مقاصد پورے نہ ہو سکے اور اللہ کے کرم سے پاکستان بچ نکلا۔
سلمانوں سے نفرت کرنا بھارت میں فیشن, نصیرالدین شاہ نے بھارتی حکومت پر اسلاموفوبیا کا الزام عائد کر دیا
ایک اور چال ترقی کے نام پر چلی گئی ۔پنجاب حکومت نے جاتے جاتے اتنے منصوبے شروع کیے جتنا وفاق چار سال بھی نہ کر پایا تھا ۔بنے بنائے روڈ بھی اکھاڑ کر دوبارہ بنائے جانے لگے،کسی نے نہ پوچھا کہ اگر ملکی خزانے میں پیسے نہیںاور پاکستان ڈیفالٹ کر رہا ہے تو اتنے منصوبے کیونکر؟لیکن منصوبہ یہی تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے سے پہلے خزانے کو مکمل خالی کر دیا جائے تاکہ ڈیفالٹ کا سہرا نگران حکومت کے سر باندھا جا سکے، لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان بچ نکلا۔آخری چال کا تعلق بیرونی آقاو¿ں کو میدان میں اتارنا تھا ۔ نیوکانز، سمتھ فیملی اور ”ظلمے“ خلیل زاد کا درد دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک شخص چار سال جنہیںاپنا، پاکستان اور عوام کا دشمن بتایا کرتا تھا کیا عجیب نہیں کہ وہی دشمن آج اسی شخص کو بچانے کے لئے ایڑی چوٹی کا شور لگائے بیٹھے ہیں ؟عجیب و غریب قسم کے لوگ عجیب و غریب کے خطوط لکھ رہے ہیں اور تمام تر شرائط منوانے کے باوجود آئی ایم ایف قرضہ نہیں دے رہا تو کیوں؟ جواب ایک ہی ہے کہ کوششیں جاری ہیں کہ دشمن کی آنکھوں میں کانٹے کی کھٹکتی واحد ایٹمی اسلامی ریاست ڈیفالٹ کر جائے، لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان بچ نکلے گا۔
(بشکریہ :ڈیلی پاکستان)